بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض شخص کا حج ، عمرہ کے لیے جانا


سوال

 اگر میں پانچ سال کی مدت کے لیے اسلامی بینکنگ کی مد میں ایک گاڑی لیتا ہوں، اور انہی پانچ سالوں میں مجھے عمرہ یا حج کے لیے بھی جانا ہے. تو کیا ایسا میرے لیے جائز ہے؟ کیوں کہ جہاں تک مجھے معلوم ہے قرض دار عمرہ یا حج کے لیے  نہیں جا سکتا.

جواب

سوال کے جواب سے قبل یہ سمجھ لیجیے  کہ مروجہ اسلامی بنکوں سے گاڑی لینا یا کوئی بھی معاملہ کرنا  دیگر بنکوں کی طرح ناجائز ہے، اس سے اجتناب کیا جائے۔

رہی بات بینک سے قرضہ پر گاڑی لینے کے بعد حج  یا عمرہ کے لیے  جانے کی تو اگرقرض کی ادائیگی کا انتظام ہوسکتاہو اورمقروض  کا  حسبِ وعدہ قرض کی ادائیگی کا پختہ ارادہ ہو  تو ایسا مقروض حج یا عمرہ کی ادائیگی کے لیے جا سکتاہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143406200046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں