ہمارے گھر میں ایک بیل ہے، جس کی دم مفلوج ہے جس کو ہلا نہیں سکتا، باقی صحیح سالم ہے ، یعنی نہ دم کٹی ہوئی ہے اور نہ کسی قسم کا زخم موجود ہے، کیا اس کی اوپر قربانی جائز ہے یا نہیں ؟
دو مفتی صاحبان سے پوچھا گیا ایک کا کہنا تھا کہ دم زینیت کے لیے ہوتی ہے؛ لہذا زینت برقرار ہے، لہذا قربانی جائز ہے۔
دوسرے مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ دم منفعت کے لیے ہوتی ہے، مثلًا مچھر وغیرہ جھاڑنے کے لیے، اس میں منفعت مفقودہے؛ لہذا اس کی قربانی جائز نہیں ؟
لہذا آپ حضرات تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں!
بصورتِ مسئولہ مفلوج (شل) دم والے بیل کی قربانی جائز ہے، بشرطیکہ دم موجود ہو، کٹی ہوئی نہ ہو؛ کیوں کہ دم کٹی ہونا قربانی کے جانور میں عیب ہے، اور دم موجود ہونا اگرچہ مفلوج ہو، شرعًا عیب شمار نہیں ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" وَمِنْ الْمَشَايِخِ مَنْ يَذْكُرُ لِهَذَا الْفَصْلِ أَصْلًا وَيَقُولُ: كُلُّ عَيْبٍ يُزِيلُ الْمَنْفَعَةَ عَلَى الْكَمَالِ أَوْ الْجَمَالِ عَلَى الْكَمَالِ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ، وَمَا لَايَكُونُ بِهَذِهِ الصِّفَةِ لَايَمْنَعُ، ثُمَّ كُلُّ عَيْبٍ يَمْنَعُ الْأُضْحِيَّةَ فَفِي حَقِّ الْمُوسِرِ يَسْتَوِي أَنْ يَشْتَرِيَهَا كَذَلِكَ أَوْ يَشْتَرِيَهَا وَهِيَ سَلِيمَةٌ فَصَارَتْ مَعِيبَةً بِذَلِكَ الْعَيْبِ لَاتَجُوزُ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَفِي حَقِّ الْمُعْسِرِ تَجُوزُ عَلَى كُلِّ حَالٍ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ."
(كتاب الأضحية، الْبَابُ الْخَامِسُ فِي بَيَانِ مَحَلِّ إقَامَةِ الْوَاجِبِ، ٥ / ۲۹۸ - ۲۹۹، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200649
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن