بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کے وقت دروازے بند کرنے کی کیا حقیقت ہے؟


سوال

مغرب کے وقت دروازے بند کرنے کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

صحیح بخاری میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب سونے لگو تو چراغ بجھا دو اور دروازے بند کردو۔ دوسری روایت میں ہے کہ جب رات کی تاریکی پھیل جائے تو اپنے بچوں کو روکے رکھو ؛ کیوں کہ شیطان اس وقت منتشر ہوتے ہیں، جب عشاء کے وقت کی ایک گھڑی گزر جائے تو بچوں کو چھوڑ دو، اور دروازے بند کرو اور اللہ کانام لو، چراغ بجھا ؤ اوراللہ کا نام لو ، مشکیزے بند کرو اور اللہ کا نام لو ، برتن ڈھانپو اور اللہ کا نام لو۔

ان روایات میں رات کے وقت سونے سے پہلے دروازے بند کرنے کا ذکر ہے، مغرب کے وقت دروازے بند کرنے کی روایت ہمیں نہیں ملی۔

صحيح البخاري   (7 / 145):

"عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أطفئوا المصابيح إذا رقدتم، وغلقوا الأبواب وأوكوا الأسقية وخمروا الطعام والشراب. - وأحسبه قال: - ولو بعود تعرضه عليه".

صحيح البخاري  (4 / 150):

"عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا استجنح { الليل }- أو كان جنح الليل - فكفوا صبيانكم؛ فإن الشياطين تنتشر حينئذ، فإذا ذهب ساعة من العشاء فحلوهم، وأغلق بابك واذكر اسم الله، وأطفئ مصباحك واذكر اسم الله، وأوك سقاءك واذكر اسم الله، وخمر إناءك واذكر اسم الله، ولو تعرض عليه شيئاً". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں