بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

معذور شرعی کسے کہتے ہیں؟


سوال

1۔ اگر کسی کو ریح کے خارج ہونے کا مسئلہ ہو تو اس کے معذور ہونے کا کیسے پتا چلے گا؟

2۔ نماز کے دوران اگر ریح کا تقاضہ ہو تو ریح کو روکنا اور نماز مکمل کرنا ٹھیک ہے؟

جواب

١) شرعاً "معذور " ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کو وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب (مثلاً ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) مسلسل پیش آتا رہتا ہو  اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے،  پس مسئولہ صورت میں معذور شرعی کی تعریف کو سامنے رکھتے ہوئے مذکوہ شخص اپنے بارے میں معذور ہونے نہ ہونے کا خود فیصلہ کرسکتاہے۔

٢) مسئولہ صورت میں اگر اخراج ریح کا تقاضہ ہو تو ریح کو بامشقت روک کر نماز مکمل کرنا مکروہ تحریمی ہے، البتہ اگر نماز قضا ہو رہی ہو تو نماز قضا کرنے کے بجائے ریح کو قابو کرکے نماز مکمل کرنا بہتر ہے۔ " فتاوی ہندیہ "میں ہے:"و يكره التمطي... وكذا الريح و إن مضي عليها أجزأه و قد اساء ولو ضاق الوقت بحيث لو اشتغل بالوضوء يفوته يصلي لان الاداء مع الكراهة اولي من القضاء". (الفصل الثاني فيما يكره في الصلاة و مالا يكره ١٠٧/١ ط: رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

" و صاحب عذر من به سلس بول لا يمكنه إمساكه او استطلاق بطن او انفلات ريح... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بان لا يجد في جميع وقتها زمناً يتوضؤ و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً ؛ لان الانقطاع اليسير ملحق بالعدم". (باب الحيض: مطلب في احكام المعذور ٣٠٥/١ ط سعيد)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں