بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

معذور اور فاسق میں سے کون امام بنے؟


سوال

اگر امام کو وقتی طور پر عذر لاحق ہو اور مسجد میں کوئی ایسا شخص موجود نہ ہو جس کی ڈاڑھی ہو تو اب امامت کون کرے گا، کلین شیو والا، ڈاڑھی کو کترانے والا یا معذور امام؟  واضح رہے کہ امام کی معذوری یہ ہے کہ ایک دانہ ہے جس سے ہر وقت خون نکلتا ہے۔

جواب

طاہر  شخص کے لیے معذورِ شرعی کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں، لہذا اگر امام کو عذر لاحق ہو اور مسجد میں کوئی ایسا شخص موجود نہ ہو جس کی مسنون مقدار میں داڑھی ہو تو بھی معذور کے لیے امام بننا درست نہیں، ایسی صورت میں غیر معذور شخص ہی امام بنے گا، خواہ اس کی داڑھی نہ ہو، تاکہ نماز صحیح ہو اور جماعت کی فضیلت مل سکے۔ باقی داڑھی ایک مشت سے کم کرنا یا منڈوانا گناہ ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 562):

"وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة.

و في الشرح : (قوله نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث «من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي» قال في الحلية: ولم يجده المخرجون نعم أخرج الحاكم في مستدركه مرفوعا «إن سركم أن يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم، فإنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم» . اهـ. مطلب في إمامة الأمرد."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (1 / 578):

"(وكذا لايصح الاقتداء بمجنون مطبق أو متقطع في غير حالة إفاقته وسكران) أو معتوه ذكره الحلبي (ولا طاهر بمعذور)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں