بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا کھانے کے لیے مسجد سے باہر جانا


سوال

 اگر کوئی رمضان کے مہینے میں اپنے محلہ کی  مسجد میں کوئی اعتکاف کرے تو کیا وہ کھانا کھانے کے لیے جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مسنون اعتکاف میں بغیر کسی  شرعی یا  دنیاوی ضرورت کے مسجد کی حدود سے باہر نکالنے کی اجازت نہیں، اسی لیے بہتر یہی ہے کہ  کھانا ، سحری افطاری وغیرہ کا  مسجد ہی میں پہنچوانے کا   انتظام کر لیا جائے ، تاکہ مسجد سے نکلنا نہ پڑے، لیکن اگر مسجد  میں  کھانا ملنے کا یا گھر ، بازار وغیرہ سے کھانا لانے کا  کوئی  انتظام ممکن نہ ہو تو معتکف کھانا لینے خود بھی جاسکتا ہے،  البتہ اس میں بھی شرط  یہ ہے کہ صرف ضرورت کے وقت جائے اور  کھانا لیتے ہی فوراً  واپس آجائے، ضرورت سے زیادہ تاخیر نہ کرے اور  نہ ان امور کا ارتکاب کرے جو  شرعاً اعتکاف کے دوران ممنوع ہیں،  ورنہ اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔ نیز جب مسجد میں کھانا کھانے سے کوئی مانع یا عذر  نہ ہو تو بغیر مجبوری کے مسجد سے باہر (گھر، ہوٹل، وغیرہ میں ) کھانے  کے لیے جانا   معتکف کے لیے جانا جائز نہیں،بلکہ  کھانامسجد میں ہی لا کر کھائے۔ (کذا فی فتاویٰ محمودیہ،  ج ۱۰، ص ۲۳۶، ط: فاروقیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وخص) ‌المعتكف (بأكل وشرب ونوم».... فلو خرج لأجلها فسد لعدم الضرورة

(قوله: لعدم الضرورة) أي إلى الخروج حيث جازت في المسجد وفي الظهيرية، وقيل يخرج بعد الغروب للأكل والشرب اهـ وينبغي حمله على ما إذا لم يجد من يأتي له به فحينئذ يكون من الحوائج الضرورية كالبول بحر."

(«حاشية ابن عابدين = رد المحتار » (2/ 448)،‌‌باب الاعتكاف ، ط :سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201380

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں