بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا مسجدِ نبوی کے صحن میں آنا


سوال

مسجدِ  نبوی کے صحن کے بارے میں سنا ہے کہ وہ مسجد کی حدود سے باہر ہے،  اگر یہ درست ہے تو پھر اس معتکف کے اعتکاف کا کیا حکم ہے جو روضہ رسول یا ریاض الجنہ جانے کے لیے ’’باب الھجرہ‘‘  یا ’’باب القبا‘‘  سے نکل کر صحن میں آتا ہے،  پھر ’’باب السلام‘‘  یا ’’باب الصدیق‘‘  سے داخل ہوتا ہے. واضح رہے کہ کبھی دروازوں میں ازدحام کی وجہ سے باہر صحن میں انتظار بھی کرنا پڑتا ہے!

جواب

مسجدِ  نبوی کاصحن حدودِ مسجدِ شرعی  سے باہر ہے ، بلاضرورتِ  شرعیہ،طبعیہ(کھانا،استنجا ،وضو،غسلِ  جنابت وغیرہ)اگر معتکف اس بیرونی صحن میں آئے گا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا اور اس پر ایک دن کےاعتکاف کی قضا لازم ہوگی ۔روضہ اقدس پر حاضری اور ریاض الجنۃ میں جانے کے لیے بھی اگر معتکف باہر نکلے گا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ مسنون اعتکاف کے دوران مسجدِ شرعی کی حدود میں رہتے ہوئے روضہ رسول ﷺ پر حاضری دینے کی کوشش کرے، اگر مواجہہ شریفہ کی جانب سے سلام پیش کرنے میں مشکل ہو تو مسجد کی حدود میں رہتے ہوئے روضہ پاک کی کسی بھی جانب سے سلام پیش کردیا کرے۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012200728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں