بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معاشی محنت کی وجہ سے رمضان کے روزے چھوڑنا


سوال

ایک زمیندار کےفصل کے ہلاک ہونے کاخطرہ ہے اوراس نےرمضان کے فرض روزے رکھےہوئے ہیں، اوروہ روزہ کے وجہ سے کام نہیں کرسکتاہے، اب اگروہ روزہ نہیں توڑے توفصل ہلاک ہوتی ہے،اور اس سے علاوہ اور آدمی بھی نہیں اور یہ کام رات میں ہوتے نہیں، پھراس کیلئے روزہ توڑناجائزہے یانہیں ؟

جواب

رمضان المبارک کے روزے پورے سال میں صرف ایک ہی ماہ فرض کیے گیے ہیں،ان روزوں کی اللہ کے ہاں بڑی قدروقیمت ہے اورروزے داروں کے لیے عظیم ثواب واجرکاوعدہ کیاگیاہے،محض معاشی محنت کی وجہ سے رمضان المبارک کے فرض روزوں کوچھوڑنااس ماہ مبارک کی بڑی ناقدری ہوگی۔فقہاء نے لکھاہے کسی بھی معاشی محنت کی وجہ سے رمضان المبارک کے فرض روزوں کوچھوڑناجائزنہیں ہے۔البحراالرائق میں ہے:

''لایجوز للخبازان یخبزخبزا یوصلہ الیٰ ضعف مبیح للفطر بل یخبزنصف النھار  ویستریح فی النصف۔(2-282،ط:سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

لایجوز ان یعمل عملا یصل بہ الی الضعف فیخبز نصف النہار  ویستریح الباقی۔(2-420،ط:سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143706200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں