بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مضارب کا مضاربت کے مال کے ساتھ اپنا مال ملانے کا حکم


سوال

کیا مضارب مضاربت کے مال کے ساتھ اپنا مال ملا سکتا ہے، یعنی شرکت اور مضاربت جمع ہوسکتے ہیں کہ ایک شخص شریک بھی ہو اور مضارب بھی ہو؟

جواب

       شرکت اور مضاربت میں کوئی منافات نہیں ہے،   دونوں جمع ہوسکتے ہیں، لیکن اس کے لیے رب المال کی اجازت ضروری ہے، یا رب المال نے مضارب کو یہ کہا کہ جیسے آ پ کی مرضی ، جو چاہو کرو، تو ان دونوں صورتوں میں  اگر مضارب  نے رب المال کے مال کے ساتھ اپنا مال ملا کر شرکت کا عقد کیا تو شرعاً یہ معاملہ درست ہوگا۔ اور اگر کسی جگہ کا عرف ہی یہ ہو کہ مضارب عموماً اپنا مال بھی شامل کرکے تجارت کرتاہے، اور رب المال کو اس عرف کا علم ہو تو بھی مضارب کے لیے اپنا مال ملاکر تجارت کرنے کی گنجائش ہوگی۔

''  (لا) يملك (المضاربة) والشركة والخلط بمال نفسه (إلا بإذن  أو اعمل برأيك) إذ الشيء لا يتضمن مثله''۔

''(قوله: والخلط بمال نفسه) أي أو غيره كما في البحر، إلا أن تكون معاملة التجار في تلك البلاد أن المضاربين يخلطون، ولا ينهونهم فإن غلب التعارف بينهم في مثله وجب أن لا يضمن، كما في التتارخانية. وفيها قبله: والأصل أن التصرفات في المضاربة ثلاثة أقسام: قسم: هو من باب المضاربة، وتوابعها فيملكه من غير أن يقول له: اعمل ما بدا لك كالتوكيل بالبيع والشراء والرهن والارتهان والاستئجار والإيداع والإبضاع والمسافرة، وقسم: لا يملك بمطلق العقد، بل إذا قيل: اعمل برأيك، كدفع المال إلى غيره مضاربة أو شركة أو خلط مالها بماله أو بمال غيره، وقسم: لا يملك بمطلق العقد، ولا بقوله: اعمل برأيك إلا أن ينص عليه، وهو ما ليس بمضاربة ولا يحتمل أن يلحق بها كالاستدانة عليها ا. هـ. (فتاوی شامی (5/ 649)  کتاب المضاربۃ، ط: سعید)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں