بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصنوعی تلقیح کے ذریعے دوسرے مرد کا نطفہ عورت کے رحم میں داخل کرنا


سوال

اسلام میں جنین اڈوپشن کا کیا حکم ہے؟ مثلاً ایک آدمی کو بچہ نہیں ہوتا ہو وہ کسی دوسرے کے اسپرم اور انڈون سے تیار کیا ہوا بچہ اپنی بیوی میں ٹرانسفر کرے اور وہ حاملہ ہوجائے اور اس سے  بچہ پیدا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

مرد کا نطفہ اپنی بیوی یا باندی کے علاوہ  کہیں اور استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے، اور  جس طرح نکاح کے بغیر مرد اور عورت کا جنسی تعلق حرام ہے،اسی طرح شوہر کے علاوہ کسی دوسرے مرد کے نطفے سے عورت کے بیضے کی مصنوعی تلقیح بھی حرام ہے،   حدیثِ مبارک میں  ہے: شرک کرنے کے بعد اللہ کے نزدیک کوئی گناہ اس نطفہ سے بڑا نہیں جس کو آدمی اُس شرم گاہ میں رکھتا ہے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے۔

"ما ذنب بعد الشرك أعظم عند الله من نطفة وضعها رجل في رحم لايحل له. "ابن أبي الدنيا عن الهيثم بن مالك الطائي". (کنز العمال (5/ 314، رقم الحدیث 12994۔ الباب  الثانی فی انواع الحدود ، ط: موسسہ الرسالۃ)

نیز اس صورت میں بیوی کے رحم میں نطفہ رکھنے اور دیگر مراحل میں عموماً اجنبی کے سامنے ستر کھولنے کا بھی گناہ ہوگا۔ اس لیے شرعاً مذکورہ عمل کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔ اور اگر کسی نے نادانی میں ایسے کرلیا ہو تو اسے توبہ و استغفار کرنا چاہیے، تاہم اس صورت میں پیدا ہونے والے بچہ کا نسب منکوحہ عورت کے شوہر ہی سے ثابت ہوگا۔ جس کا نطفہ ہے، اس کی مثال زانی کی سی ہے، اس سے بچہ کا نسب ثابت نہیں ہوگا۔

البتہ اگر کسی کے ہاں اولاد نہ ہورہی ہو اور دوسری شادی کی استطاعت نہ ہو تو کسی دوسرے شخص کا بچہ گود لے کر اس کی پرورش کرنے کی اجازت ہے، لیکن اس بچے کی نسبت اس کے حقیقی والد سے منقطع کرنا جائز نہیں ہے، اگر کسی نے بچہ گود لیا تو شرعی احکامات (مثلا پردہ، میراث وغیرہ ) میں وہ اس کا بیٹا/بیٹی نہیں بنے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں