بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصنفین کا پبلشر کے ساتھ معاہدہ


سوال

میں ایک سائنس دان ہوں  جو کہ آئرلینڈ میں تدریسی اور تحقیقی کام انجام دے رہا ہوں، میرا سوال  کتاب کے چھپوانے اور اس کا معاوضہ لینے سے متعلق ہے، عالمی سطح پر دنیا کے اندر بہت سارے پبلیشرز ہیں جو کہ سائنس دانوں کو کتابیں اعلیٰ معیار پر چھاپ کر دیتےہیں، ان میں سے کچھ مشہور پبلشرز  یہ ہیں: Springer, Wiley, Cambridge University Press, CRC Press etc.

صورتِ اول: اس  صورت  میں کتاب لکھنے کے لیے  پبلشر کے پاس ایک مضمون ہوتا ہے، وہ دنیا بھر میں دیکھتا ہے کہ کون سا سائنس دان ہے جو کہ اس مضمون کا ماہر ہے، پھر وہ پبلشر اس سائنس دان سے رابطہ کرتا ہے کہ کیا آپ ہمارے لیے یہ کتاب اس مضمون پر لکھ کردے دیں گے؟ اگر وہ سائنس دان اس بات پر راضی ہو جاتا ہے تو پبلشر اس سائنس دان کے ساتھ معاہدہ کرتا ہے اور اس کو کہتا ہے کہ ہم آپ کو ایک مقررہ  وقت دیتے ہیں، اس عرصے میں آپ ہمیں یہ کتاب لکھ کر دے دیں، اس معاہدے کے اندر یہ بھی لکھا ہوا ہوتا ہے کہ کوئی بھی فریق جب چاہے یہ معاہدہ منسوخ کرسکتا ہے، نیز یہ کہ جب آپ ہمیں یہ کتاب لکھ کر دے دیں گے تو آپ ہمیں یہ حقوق (کاپی رائٹ) دیں گے کہ ہم آپ کی اس کتاب کو  چھاپ سکیں، تقسیم کرسکیں، اس کو بیچ سکیں، وغیرہ وغیرہ۔  نیز اس کتاب کے اوپر آپ کا نام لکھا ہوا ہوگا کہ یہ آپ کا کام ہے، مگر ہم اس کے پبلشر ہوں گے، اس کے علاوہ جب آپ ہمیں یہ کتاب لکھ کر دے دیں گے تو اس کےدیتے ہی ہم آپ کو کچھ پیسے دیں گے، مثلاًایک ہزار ڈالر دیں گے اور جب دو سال گزر جائیں گے پھر چھاپنے کے بعد دو سال کے اندر اس کتاب کے جتنے نسخے بکیں گے اس کا آٹھ فیصد پبلشر سائنس دان کو دے گا، اس کےدو سال بعد یہ کتاب بکنے پر پبلشر کچھ بھی معاوضہ سائنس دان کو نہیں دے گا۔

 صورتِ دوم:  دوسری صورت یہ ہے کہ بجائے اس کے  کہ پبلشرسائنس دان سے رابطہ کرے، سائنس دان خود پبلشر سے رابطہ کرتا ہے اور باقی تمام تفصیل صورتِ اول جیسی ہی ہوتی ہے۔

اب میرا سوال یہ ہے کہ  کیا اس طرح کے معاہدے (صورت اول اور صورت دوم) سے سائنس دان کااپنی کتابوں کا معاوضہ لینا جائز ہے؟اور اگر جائز نہیں ہے تو پھر پوری دنیا کے مسلمان سائنس دان کس طریقے سے اپنی کتابیں ان پبلیشرز کے پاس چھپوائیں؟  کیا یہ دونوں صورتیں (اول و دوم) بیع سمجھی جائیں گی یا ہم اس کو محنت کی اجرت سمجھ سکتے ہیں؟

جواب

پہلی اور دوسری صورت میں جب سائنس دان پبلشر کو کتاب لکھ کر دے تو ابتدا ہی میں اس سے یک مشت ساری رقم لے لے،  یہ رقم اس مسودے کی قیمت ہوگی جو سائنس دان  پبلشر کو حوالے کرے گا، اس  کے بعد پبلشر اس کتاب کے چھاپنے اور اس کا سارا نفع اپنے پاس رکھنے کا مجاز ہوگا، یہ بیع کی صورت ہے۔  فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200896

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں