بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مصافحہ ایک ہاتھ سے یا دونوں ہاتھوں سے مسنون ہے؟


سوال

مصافحہ ایک ہاتھ سے سنت ہے یا دونوں سے؟

جواب

مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کرنا سنت  اور افضل ہے،  اس طرح کہ دونوں ہاتھوں سے ایک دوسرے کی ہتھیلیاں آپس میں ملائی جائیں، اِمام بخاریؒ نے بخاری شریف میں دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کے ثبوت کے لیے باقاعدہ ایک ترجمۃ  الباب قائم فرمایا ہے، اور اُس کے تحت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی  روایت نقل فرمائی ہے  جس میں آپ ﷺ کا دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنے کا ذکر ہے،   تاہم کسی عذر کی وجہ سے  ایک ہاتھ سے مصافحہ  کرنے میں  بھی مضائقہ نہیں۔

صحيح البخاري (8/ 59):

"باب الأخذ باليدين، وصافح حماد بن زيد،  ابن المبارك بيديه.

حدثنا أبو نعيم، حدثنا سيف، قال: سمعت مجاهداً يقول: حدثني عبد الله بن سخبرة أبو معمر قال: سمعت ابن مسعود، يقول: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم -وكفي بين كفيه- التشهد، كما يعلمني السورة من القرآن: «التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، أشهد أن لاإله إلا الله، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله»، وهو بين ظهرانينا، فلما قبض قلنا: السلام - يعني - على النبي صلى الله عليه وسلم".

الكوكب الدري (۳/۳۹۲،  ندوة العلماء لکهنو):

"قوله : (الأخذ باليد) اللام فيه للجنس. فلاتثبت الوحدة، والحق فيه أن مصافحته ﷺ ثابتة باليد و باليدين، إلا أن المصافحة بيد واحدة لما كانت شعار أهل الأفرنج وجب تركه لذلك".

نوٹ: اس بارے میں ہمارے ہاں سے ایک تفصیلی مضمون ماہنامہ بینات میں شائع ہوچکا ہے جو درج ذیل لنک سے آپ حاصل کرسکتے ہیں :

http://www.banuri.edu.pk/bayyinat-detail/مصافحہ-ایک-ہاتھ-سے-یا-دو-ہاتھ-سے

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں