بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث میں سے حصہ لینے پر تین طلاق کو معلق کرنا


سوال

میرے والد اور بڑے بھائی دونوں نے مشترکہ طور پر ایک کنال زمین خریدی۔اس میں زیادہ رقم بھائی کی اور کم والد کی تھی، زمین کے کاغذات والد کے نام پر ہیں،بھائی نے والد سے کئی بار وہ زمین اپنے نام کرنے کی درخواست کی، لیکن والد نے وہ زمین ان کے نام نہیں کی،  اب وہ وفات پاچکے ہیں اور بھائی دل برداشتہ ہوکر والد کی زندگی میں ہی یہ قسم کھا چکے ہیں کہ اگر میں نے والد کی کسی جائیداد یا میراث میں سے حصہ لیا تو میری بیوی کو تین طلاق ہے، والد کی وفات کے بعد میں اپنے والد کو تین بار خواب میں دیکھ چکا ہوں، وہ مجھ سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ بیٹا ان کو (میرے بڑے بھائی  کو) اس کی زمین دو، اس کی وجہ سے مجھے تکلیف ہورہی ہے۔ اب حل طلب بات یہ ہے کہ:

1۔  کیا ہم ورثا اپنے بھائی کو وہ مذکورہ زمین دے سکتے ہیں؟

2۔ وہ زمین لینے کی صورت میں ان کی بیوی کو طلاق تو نہیں ہوگی؟

3۔ زمین کی خریداری کے وقت جو رقم بڑے بھائی نے دی تھی وہ رقم ہم اپنےبھائی کو دے سکتے ہیں ؟

4۔بھائی کا کہنا ہے کہ میں نے والد کو معاف کیا ہے، لیکن لگتا یہ ہے کہ اس نے صدقِ دل سے معاف نہیں کیا، کیوں کہ کبھی کبھا ر اپنے قول سے پھر جاتا ہے تو اس صور تِ حال میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے کہ والد کو تکلیف بھی نہ پہنچے اور بھابھی کو طلاق بھی نہ ہو ، برائے مہر بائی میری رہنمائی فرمائیں۔

جواب

1  و 2۔ آپ کےوالد اور بھائی نے مشترکہ طور پر جو زمین خریدی ہے اس میں والد اور بھائی شریک ہیں، لہذا اگر سائل کا بھائی اس مشترکہ زمین  میں سے اپنا حصہ لے تو اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی، کیوں کہ اس زمین  میں اس کا حصہ والد کا ترکہ نہیں ہے، لیکن اگر والد کے حصے میں سے بطورِ میراث حصہ لے گا تو بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔

3۔سائل کا بھائی اگر اس بات پر راضی ہو کہ زمین بھائی اپنے درمیان تقسیم کریں اور  زمین کی خریداری کے وقت جو رقم بڑے بھائی نے دی تھی وہ رقم اسے دے دی جائے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن تین طلاق سے بچنے کے لیے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں۔

4۔ بھائی کو اس کا حصہ دینے اور تین  طلاق سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ مذکورہ بھائی اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دےاور اس کے بعد رجوع نہ کرے، عدت مکمل ہونے کے بعد والد مرحوم کا ترکہ ان کے تمام ورثاء میں شرعی حصوں کے لحاظ سے تقسیم کردیا جائے، جس میں سے سائل کا بھائی بھی اپنا حصہ وصول کرے، تقسیم ترکہ کے بعد مذکورہ بھائی اپنی مطلقہ بیوی سے دوبارہ نکاح کرلے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں