بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کو کافر کہنا


سوال

ایک آدمی ہے جس کا ایمان و عقیدہ بھی ظاہر نہیں اور اکثر مسلمانوں پر کافر کافر کا فتوی لگاتا ہے ،صرف اپنی ذاتی وجوہات کی بنا پراور بہت ہی بداخلاق رویہ رکھتا ہے، عورتوں سے بہت بد اخلاقی کرتا ہے اور منہ سے زنا کے الفاظ صادر کرتا ہے۔ نعوذ باللہ خانہ کعبہ کی تصویر کے بارے میں میں کہتا ہے کہ اس پر کوئی یہ جملہ لکھ دو۔ اب وہ جملہ یہاں لکھنا مناسب نہیں لگتا۔اس آدمی کے بارے میں بتائیے،کیا ایسا آدمی مسلمان ہے؟

کیا ایسے آدمی سے تعلق رکھنا یا اس کی حمایت کرنا جائز ہے؟

جواب

کعبۃ اللہ سے متعلق کیاالفاظ کہے گئے ہیں؟آپ نے اس کی صراحت نہیں کی،باقی کسی بھی مسلمان پربغیرکسی شرعی دلیل کے کافرہونے کاحکم لگانا،اس کوکھیل بنالیناسخت گناہ اورحرام ہے،ایمان کے لئے بھی خطرناک ہے،اس سے آدمی کااپنادین وایمان سلامت نہیں رہتا،لہذا دوسرے مسلمانوں پرکفرکاحکم لگانے والے شخص کواپنے دین وایمان کی فکرکرنی چاہیئے،اپنی حرکات سے بازآکرتوبہ تائب ہوناچاہیے،ایسے شخص کوحکمت وتدبیرکے ساتھ سمجھایاجائے ،اگر اپنی ان حرکات سے بازنہ آئے تواس سے قطع تعلق کرنادرست ہے۔

مشکوۃ شریف میں ہے:

" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہوگیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے۔ (بخاری ومسلم)

دوسری روایت میں ہے:

''حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے جانتے بوجھتے کسی دوسرے کو باپ بنایا تو یہ بھی کفر کی بات ہے اور جس شخص نے ایسی بات کو اپنی طرف منسوب کیا جو اس میں نہیں ہے تو ایسا شخص ہم میں سے نہیں ہے اور اس کو اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا چاہئے اور جس نے کسی کو کافر کہا یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارا حالانکہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ کلمہ اسی پر لوٹ آئے گا''۔(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 219 )فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143801200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں