بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کو قادیانی کا خون لگانا


سوال

 اگر کسی کو خون کی اشد ضرورت ہو تو نہ   ملنے  کی صورت میں مجبورًا  کسی  شیعہ یا پھر قادیانی سے مدد لی جائے تو اس بارے  میں شریعت کیا حکم دیتی  ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  ضرورتِ  شدیدہ  کے  وقت  مریض کو کسی بھی انسان کا خون لگایا جاسکتا ہے،البتہ  بہتر یہ ہےکہ مسلمان  کو مسلمان  کا ہی خون لگایا جائے۔

مجمع الانہرمیں ہے:

"و في شرح المنظومة الإرضاع بعد مدته حرام؛ لأنه جزء الآدمي و الانتفاع به غير ضرورة حرام على الصحيح و أجاز البعض التداوي به؛ لأنه عند الضرورة لم يبق حرامًا."

(مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر، مايحرم بالرضاع۱ /۳۷۶ط: دار إحياء التراث العربي)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"يجوز للعليل شرب الدم والبول وأكل الميتة للتداوي إذا أخبره طبيب مسلم أن شفاءه فيه ولم يجد من المباح ما يقوم مقامه."

(الفتاوي الهندية كتا ب الكراهية الباب الثامن عشر في التداوي۵ /۳۵۵ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں