بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلسل پیشاپ کے قطرے آنے کی صورت میں پاکی کے مسائل


سوال

مجھے مسلسل پیشاب کے قطرے آتے رہتے ہیں.میرے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کو  پیشاب کے قطرے آنے کی ایسی بیماری ہو کہ کسی ایک نماز کے مکمل وقت میں پاک اور باوضو ہو کر اس وقت کی فرض نماز پڑھنے کا وقت بھی اس عذر کے بغیر  نہ ملے، یعنی درمیان میں اتنا وقفہ بھی نہیں ملتا کہ ایک وقت کی فرض نماز ادا کر سکیں  تو آپ  شرعاً معذور کہلائیں گے۔

 شرعی معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت وضو کرلے اور پھر اس وضو سے اس ایک وقت میں جتنے چاہے فرائض اور نوافل ادا کرے اور تلاوت قرآن کریم کرلے (خواہ اس ایک وقت کے درمیان قطرے جاری رہیں، دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی) یہاں تک کہ وقت ختم ہوجائے، جیسے ہی اس فرض نماز کا وقت ختم ہوگا تو  وضو بھی ختم ہوجائے گا اور پھر اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔
اور اگر   پیشاب کے قطرے کچھ دیر آنے کے بعد بند ہوجاتے ہیں یا درمیان میں اتنا وقفہ ہوجاتا ہے کہ جس میں فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے  تو ایسی صورت میں آپ  شرعاً معذور کے حکم میں نہیں ہیں،اس صورت میں ان قطروں کے آںے سے وضو  ٹوٹ جائے گا اور کپڑے بھی ناپاک ہوجائیں گے اور ان کا دھونا (جب کہ وہ مقدارِ درہم سے تجاوز کرجائیں) واجب ہوگا، اس صورت میں آپ  کو چاہیے کہ نماز سے کافی پہلے ہی پیشاب کر کے فارغ ہوجائیں اور اس کے بعد پیشاب کے قطروں کے خارج ہونے تک انتظار کریں، جب قطرے بند ہوجائیں اور اطمینان حاصل ہوجائے تو پھر اس کے بعد وضو کرکے نماز ادا کریں۔

اس کی  بہتر صورت ایک یہ  بھی ہوسکتی ہے کہ   نماز کے بعد استنجا  کرنے کی عادت بنائے، اور انڈروئیر کا استعمال کرے، اور استنجا کرنے کے بعد  انڈروئیر میں ٹشو پیپر  رکھ لے، تاکہ کچھ وقت بعد اگر قطرے  آئیں وہ ٹشو پیپر پر لگیں، بعد ازاں جب نماز کا وقت ہوتو وہ ٹشو نکال لے، پھر اگر پیشاب کے قطرے نکلنے کی جگہ سے دائیں بائیں بھی لگے ہوں تو پانی سے بھی استنجا کرے، اور اگر پیشاب کے قطرے دائیں بائیں کہیں نہیں لگے بلکہ شرم گاہ سے نکل کر ٹشو میں ہی جذب ہوگئے تو پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے، اگر سہولت ہو تو پانی سے دھو بھی لے، ورنہ ویسے ہی وضو کرکے نماز ادا کرلے، اس سے آسانی ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201527

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں