بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گولیوں سے مارے جانے والے شخص سے خون نکلنے کی صورت میں غسل میت کا حکم


سوال

ایک شخص کو گولیاں مار کر ہلاک کر ڈالا ہے، اب اس کے جسم سے خون بہہ رہا ہے اور مسلسل بہہ رہا ہے تو اس کےلیے غسل کا حکم کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کو گولیاں مار کر ظلماً  ہلاک کیا گیا اور وہ موقع پر ہی انتقال کرگیا ہو اور دنیاوی کسی چیز سے اس نے فائدہ نہ اٹھایا (مثلاً  کھانا پینا، یا دوائی) اور اس کے قتل پر قصاص واجب ہوتا ہو تو ایسا شخص شہید ہے ، اس کو غسل نہیں دیا جائے گا، بلکہ اسی کپڑے میں نماز جنازہ پڑھا کر دفن کردیا جائے گا۔ (ہندیہ 1/168)

اور اگر مذکورہ شرائط نہ پائیں جائیں تو  اس کو غسل دیا جائے گا ، اگرچہ میت کے جسم سے خون نکل رہا ہو، غسل کراتے ہوئے اس کا خون صاف کردیا جائے، اس کے بعد اس زخم والی جگہ پر کوئی روئی وغیرہ رکھی جاسکتی ہے۔  پھر اگر غسل کے بعد دوبارہ خون نکل جائے تو  دوبارہ غسل دینی کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ممکن ہو تو صرف اس خون کو صاف کردیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں