بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسی پر نماز پڑھنے کے متعلق


سوال

مسجدوں میں دن بدن کرسیوں میں نماز پڑھنے والوں  کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے،  دیکھا یہ گیا ہے کہ اکثریت ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوجاتے  ہیں ، پھر رکوع و سجود کرسی  پر بیٹھ کر ادا کرتے ہیں، ان کے اس عمل سے جماعت کی نماز میں صف بے ترتیب ہو جاتی ہے اور دیکھنے میں بھی بہت برا لگتا ہے۔  عرض یہ کرنا ہے کہ آیا ان کا یہ عمل کیا صحیح ہے؟ ورنہ کرسی  پر بیٹھ کرنماز پڑھنے والوں کے  لیے  کیا حکم ہے؟

جواب

 آج کل مساجد میں کرسیوں کے زیادہ استعمال کی وجہ یہ ہے کہ معمولی تکلیف  والا بھی کرسی پر نماز پڑھتا ہے، جب کہ کرسی پر نماز پڑھنے کا حکم شرعی حکم یہ ہے کہ:

جو شخص کسی بیماری کی وجہ سے  کھڑے ہونے پر قادر نہیں، یا کھڑے ہونے پر  تو قادر ہے، لیکن زمین پر بیٹھ کر سجدہ کرنے پر قادر نہیں، یا قیام و سجود کے ساتھ نماز  پڑھنے کی صورت میں بیماری میں اضافہ یا شفا ہونے میں تاخیر یا ناقابل برداشت شدید قسم کا درد ہونے کا غالب  گمان ہو، تو ان صورتوں میں وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔   کسی قابلِ برداشت معمولی درد یا کسی موہوم تکلیف کی وجہ سے فرض نماز میں قیام کو ترک کردینا اور کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز  نہیں۔ زمین پر سجدہ کرنے اور قیام پر قدرت ہونے کی صورت میں اگر فرض و واجب نماز میں قیام ترک کیا تو نماز ادا نہیں ہوگی۔

اسی طرح فرض نماز  میں مکمل قیام پر تو قادر نہیں، لیکن کچھ دیر کھڑا ہو سکتا ہے، ایسے شخص کے لیے اتنی دیر کھڑا ہونا فرض ہے، اگرچہ کسی چیز کا سہارا لینا پڑے، اس کے بعد وہ بقیہ نماز بیٹھ کر پڑھ سکتاہے، پھر اگروہ زمین پر سجدہ کرسکتاہو تو زمین پر بیٹھ کرنماز پڑھے، اور اگر زمین پر بیٹھنے میں اسے ناقابلِ برداشت تکلیف ہو تو  کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔

جو  شخص قیام پر تو قادر ہو،  لیکن کمر یا گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو تو اس سے قیام بھی ساقط ہوجاتا ہے۔

جو شخص قیام پر تو قادر نہیں، لیکن زمین پر بیٹھ کر سجدہ کرنے پر قادر ہے تو اس کے لیے اشارہ سے سجدہ کرنا جائز نہیں، ایسے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ زمین پر بیٹھ کر باقاعدہ سجدے کے ساتھ نماز ادا کرے، صرف اشارے سے  سجدہ کرنا کافی نہیں ہوگا۔

مسجد میں کرسیاں ایک جانب ہوں تو اچھا ہے ، اوراگر صف مکمل نہ ہو تو درمیان  میں بھی کرسی پر نمازجائز ہے۔مسجد انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ بقدرِ ضرورت کرسیاں مسجد میں رکھیں اور نمازیوں کو چاہیے کہ جن کو درج بالاتفصیل کے مطابق کرسی پر نمازپڑھنا جائز نہ ہو  وہ ہرگز کرسی پر نماز نہ پڑھیں۔

"وإن تعذرا لیس تعذرہما شرطا؛ بل تعذر السجود کاف لا القیام أومأ قاعداً، وہو أفضل من الإیماء قائما لقربہ من الأرض"۔ (درمختار)

وفي الشامي: "بل کلہم متفقون علی التعلیل بأن القیام سقط؛ لأنہ وسیلۃ إلی السجود؛ بل صرح في الحلیۃ: بأن ہذہ المسألۃ من المسائل التي سقط فیہا وجوب القیام مع انتفاء العجز الحقیقي والحکمي"۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۵۶۷) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202205

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں