بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجدمیں بغیرکنکشن کے بجلی کااستعمال


سوال

اگر کسی مسجد والوں نے سرکار سے بجلی کا کنکشن نہیں لے رکھا اور اس بجلی سے مختلف اشیاء استعمال کرتے ہیں اور اسی بجلی کی مدد سے نماز بھی پڑھتے ہیں۔ آیا ان کا نماز پڑھنا اور دوسری اشیاء کیلئے بجلی کا استعمال کرنا کیسا ہے ؟

٢۔ اور اگر بجلی کا کنکشن لے رکھا ہے لیکن سرکار کی طرف سے جو حد ہے اس سے تجاوز کر کے استعمال کرتے ہیں تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

1۔بجلی کابغیرکنکشن کے استعمال اورچوری شرعاً وقانوناً ہراعتبارسے جرم ہے،مسجدکے لیے بغیرکنکشن کے چوری کی بجلی کااستعمال اوربھی سخت گناہ ہے کہ اس گناہ میں عبادت کرنے والوں کوبھی کسی نہ کسی طرح شریک کیاجاتاہے۔لہذامسجدمیں بغیرکنکشن کے چوری کی بجلی کااستعمال ناجائزہے۔اوراس طرح کے عمل کاگناہ ان لوگوں پرہوگاجنہوں نے ایساکیاہے۔اورنمازیوں کی نمازبھی کراہت سے خالی نہیں۔اس گناہ سے بچنے کی صورت یہی ہے کہ قانونی اعتبارسے متعلقہ محکمہ سے کنکشن حاصل کیاجائے۔اوراندازہ کرکے جتنی بجلی بغیرکنکشن کے استعمال کی گئی ہے اتنی بجلی کی رقم متعلقہ محکمہ کودے دیجائے۔

2۔سرکارکی طرف سے مقررہ حدسے زیادہ بجلی کے استعمال سے کیامرادہے؟اگربجلی کے استعمال کے لیے متعین یونٹ دیئے گئے ہیں جب کہ ضرورت اس سے  زیادہ کی ہے تواس صورت میں محکمہ بجلی سے بات کرکے انہیں ضرورت سے آگاہ کرکے بجلی کی مقداربڑھادینے چاہیے۔اگراس کے علاوہ کوئی بات مطلوب ہے مثلاً مسجدکی بجلی کامسجدکے علاوہ کہیں اوراستعمال کرناوغیرہ تومطلوبہ سوال کی وضاحت کرکے دوبارہ دریافت کرلیاجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143702200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں