بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد یا مدرسہ نام روضۃ الجنۃ رکھنا


سوال

مدرسہ یا مسجد کا نام ’’روضۃ الجنۃ‘‘ رکھنا کیسا ہے؟ بعض لوگ یہ نام رکھنے پر اعتراض کرتے ہیں۔

جواب

’’روضۃ الجنۃ‘‘  کا معنی ہے :جنت کا باغ،جیساکہ حدیث شریف میں ہے کہ  نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:

" مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ." (صحیح بخاری)

ترجمہ :میرے گھر اور منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔

لہذ اکسی دینی ادارے کا نام ’’روضۃ الجنۃ‘‘  رکھنا درست ہے، اس لیے کہ مساجد اور مدارس درحقیقت جنت کے باغات ہیں، اوران سے مقصود  قرآنِ کریم واحادیثِ مبارکہ کی تعلیم، ذکر اللہ کے حلقوں کا قیام، دین کی تعلیم  اور آخرت کی فکر پیدا کرنا ہے ، لہذا ان مقاصد کے پیش نظر انہیں ’’روضۃ الجنۃ‘‘  یا  ’’ریاض الجنۃ‘‘  قرار دینا درست ہے۔جیساکہ ترمذی شریف کی ایک روایت میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول ہے جناب نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا:
"إذا مررتم برياض الجنة فارتعوا! قال: وما رياض الجنة ؟ قال: حلق الذكر".

ترجمہ:اگر تم جنت کے باغوں پر سے گزرو تو وہیں چرا کرو۔ ایک صحابی نے پوچھا:جنت کے باغ کیا ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذکر کے حلقے۔ 

ترمذی شریف کی دوسری روایت میں ہے:
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: الْمَسَاجِدُ، قُلْتُ: وَمَا الرَّتْعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ".

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگر تم جنت کے باغوں پر سے گزرو تو وہاں چرا کرو۔ میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم) جنت کے باغ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجدیں۔ میں نے عرض کیا کہ ان میں چرنا کس طرح ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ" کہنا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200834

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں