بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے پانی سے لائن لینا


سوال

 کیا مسجد کی بورنگ کے پانی سے مسجد کے پڑوسی کو پانی کا پائپ لگا کر دے دینا اور وہ پڑوسی ماہانہ اجرت ادا کرتا رہے، کیا یہ درست ہے ؟

جواب

بورنگ  مسجد  کی اجتماعی رقم سے کی گئی ہو  اور  رقم دینے والوں سے اس بات کی اجازت نہ لی گئی ہو کہ پانی پڑوس کو بھی دیا جائے گا  تو اس صورت میں مسجد کے منتظم کا مسجد کے پانی سے کسی کو لائن لگاکر پانی دینا اگرچہ وہ اجرت اداکرتاہودرست نہیں، مسجد کی ضروریات اور نمازیوں کی حاجت کو مقدم رکھنا لازمی ہے۔البتہ اگر پانی مسجد  کی ضرورت سے زائد ہو اور کسی وقتی ضرورت کے لیے چندہ دہندگان کی اجازت کے ساتھ پڑوسی پانی لےاور اس کی اجرت ادا کرے  تو اس کی گنجائش ہے۔

فتاویٰ رحیمیہ میں ہے :

’’(الجواب):ٹنکی کا پانی مسجد کے لیے مخصوص ہے، محلہ والوں کو پانی بھرنے کی اجازت دینا صحیح نہیں ہے، باعث نزاع بھی ہے‘‘۔ فقط وﷲ اعلم


فتوی نمبر : 144004201445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں