بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے لیے وقف شدہ زمین کو بیچ کر دوسری جگہ مسجد بنانے کا حکم


سوال

ہمارے یہاں ایک شخص نے مسجد  کے لیے ایک زمین وقف کی ہے، لیکن موقوفہ زمین کے پاس ہی ہندؤں کا ایک مندر ہے،  جس میں ہندو صبح وشام ڈھول اور گانے بجاتے ہیں اور شور مچا کر پوجا کرتے ہیں، اس حالات میں اگر اس موقوفہ زمین میں مسجد بنائی جائے تو نماز اور عبادت میں بہت خلل پیدا ہو گی؛ اس لیے اب ہم یہ موقوفہ زمین فروخت کرکے دوسری کہیں مناسب جگہ خرید کر مسجد بنانا چاہتے ہیں، کیا ہمارے  لیے شرعاً اس کی اجازت ہے؟

جواب

اگر مذکورہ شخص نے زمین وقف کرتے ہوئے صراحتاً استبدال کی شرط (یعنی استبدال کے اختیارکی شرط) نہیں رکھی تھی تو  اب اس زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر وہاں مسجد نہ بنانا چاہیں تو مسجد کے مصالح میں سے ایسی تعمیر کرسکتے ہیں جس میں مسجد کے تقدس کے خلاف یا شرعاً ممنوعہ کوئی کام نہ ہو، مثلاً دکانیں وغیرہ بنا کر کرائے پر دے دیں اور ان کا کرایہ مسجد کے اخراجات میں خرچ کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200750

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں