بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے قرآن مجید فروخت کرنا جائز نہیں


سوال

ہمارے شہر میں قرآن پاک خریدنے کے لیے کوئی کتب خانہ نہیں ہے  ؛ اس لیے  لوگ بعض اوقات مسجد میں آتے ہیں قرآن خریدنے کے لیے،   پوچھنا یہ ہے کہ کیا مسجد کا قرآن فروخت کر نا جائز ہے؟  اگر جائز ہے تو کیا وہ پیسے مسجد کے کسی دوسرے کام میں لگانے جائز ہیں یا پھر ان پیسوں سے دوسرا قرآن خرید کر مسجد میں رکھا جائے؟ (ازجنوبی کوریا)

جواب

واضح رہے کہ مساجد میں جو قرآن مجید رکھوائے جاتے ہیں  وہ  مسجد کے لیے وقف ہوتے ہیں ان کو فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔  جیساکہ ''فتاوی شامی'' میں ہے:

''( قوله: ففي جواز النقل تردد) ... انه لو وقف المصحف علي المسجد أي بلا تعيين اهله، قيل : يقرأ فيه اي يختص بأهله المترددين اليه ، وقيل: لا يختص به، فيجوز نقله الی غيره ، و قد علمت تقوية الاول بما مرة عن القنية''. ( شامي، ٤/ ٣٦٦، ط: سعيد)

 لہذا صورتِ مسئولہ میں بہتر یہ ہے  کہ وہاں کی مساجد میں قرآن مجید کے کچھ  نسخے عوام الناس تک پہچانے کی غرض سے رکھے جائیں  جو مسجد کے لیے وقف نہ ہوں  اور قرآن مجید  کے ان نسخوں سے حاصل شدہ آمدنی کو چاہے مسجد کے مصارف میں لگالیں یا یا دوسرے کاموں میں لگائیں۔  یا مسجد میں اعلان لگادیا جائے کہ آئندہ اگر کوئی مسجد کے لیے قرآن مجید دے گا تو اگر مسجد میں ضرورت ہوگی تو وہ قرآن مجید مسجد کے لیے وقف کردیا جائے گا اور اگر مسجد میں ضرورت نہیں ہوگی تو اس قر آنی نسخے کی قیمت مسجد کے مصارف میں لگائی جائے گی اور یہ بات مسجد انتظامیہ قرآنی نسخے وصول کرتے ہوئے لانے والے کو  بھی بتا کر اس سے اجازت لے لیا کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں