بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے فنڈسے نوجوان مقتدیوں کو کھانا کھلانا


سوال

کیا امام مسجد کے فنڈسے نوجوان مقتدیوں کو (جومسجدکی صفائی کرتے رہتے ہیں ان کی تالیفِ قلوب کے لیے) کبھی کھانا کھلاسکتاہے؟ جب کہ مسجد کاباقاعدہ کوئی خادم بھی نہیں اور مسجد کی انتظامیہ برائے نام ہے جس کااعتراف خوداکثر مقتدیوں کوبھی ہے اور مسجدکے اکثر کام امام صاحب ہی کرتے رہتے ہیں۔

جواب

مسجد کے فنڈ کو مسجد کی ضروریات میں ہی استعمال کرنا ضروری ہے، اس کے خلاف کرنے کی صورت میں استعمال کرنے والے پر ضمان واجب ہوگا، اس لیے مذکورہ صورت میں جب کہ محلے کے نوجوان مقتدی دینی جذبے اور طیبِ خاطر سے مسجد کی خدمت کرتے ہیں یہ تبرع کے حکم میں ہے، لہٰذا انہیں مسجد فنڈ سے کھانا کھلانا درست نہیں ہے۔

امام صاحب اور انتظامیہ مسجد کوچاہیے کہ صفائی وغیرہ اور دیگر خدمات کے لیے اجرت طے کرکے مستقل خادم (خواہ اہلِ محلہ میں سے ہی کوئی ہو) مقرر کردیں۔ آئندہ یہ صورت بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ مسجد انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ نوجوان مقتدیوں کے لیے  خدمات کے عوض کھانا وغیرہ مقرر کردیاجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں