بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی کیاری سے پھول توڑنے کا حکم


سوال

 مسجد کی کیاریوں وغیرہ سے اس طرح پھول کا پودا یا بیج گھر لے کر جانا جس سے مسجد کے پھول اور پودوں کا نقصان نہیں ہوتا اور گھر میں لگانا کیسا ہے؟

جواب

مسجد میں کیاری بنانے اور پودے لگانے والے نے اگر کیاری وقف للمسلمین کی نیت سے لگائی ہو تو پھر ہر مسلمان کو اجازت ہوگی کہ وہ کیاری سے پھول یا بیج وغیرہ توڑ کر گھر لے جائے، اور اگر کیاری لگانے والے نے وقف للمسجد کی نیت سے کیاری لگائی ہو یا اس کی نیت معلوم نہ ہو تو پھر اس کیاری سے پھول وغیرہ توڑ کر لے جانا جائز نہیں ہوگا۔ پہلی اور دوسری صورت میں مسجد انتظامیہ جب چاہے اس کیاری کو ہٹا سکتی ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 221):

"وفي الحاوي: و ما غرس في المساجد من الأشجار المثمرة إن غرس للسبيل و هو الوقف على العامة كان لكل من دخل المسجد من المسلمين أن يأكل منها، و إن غرس للمسجد لايجوز صرفها إلا إلى مصالح المسجد، الأهم فالأهم كسائر الوقف، وكذا إن لم يعلم غرض الغارس. اهـ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 432):

"في الحاوي: غرس في المسجد أشجارًا تثمر إن غرس للسبيل فلكل مسلم الأكل وإلا فتباع لمصالح المسجد.

(قوله: إن غرس للسبيل) وهو الوقف على العامة، بحر (قوله: وإلا) أي وإن لم يغرسها للسبيل بأن غرسها أو لم يعلم غرضه، بحر عن الحاوي، وهذا محل الاستدلال على قوله الظاهر: أنه إذا لم يعلم شرط الواقف لم يأكل، وهو ظاهر، فافهم".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144104200099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں