بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی جگہ کاشتکاری کرنا


سوال

ہم گاؤں کی مسجد ایک جگہ سے دوسرے مقام پر منتقل کرنا چاہتے ہیں،  کیا اس مسجد والی زمین میں کاشتکاری کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ زمین کے جس حصہ میں مسجدِ  شرعی تعمیر کردی جائے وہ  جگہ تا قیامت مسجد کے لیے مختص ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے اس جگہ پر کسی مدرسہ یا فلاحی دارے، یا رہائشی عمارت تعمیر کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہوتی، لہذا صورتِ  مسئولہ میں نئی مسجد کی تعمیر  کی وجہ سے  اگر فی الوقت اس جگہ قدیم مسجد کی ضرورت باقی نہ رہی ہو تو  بھی اس صورت میں اس جگہ کاشت کاری کرنا  جائز نہیں، فی الحال اس جگہ پر چار دیواری قائم کرکے اسے محفوظ کردیا جائے، ممکن ہے بعد میں  اسی جگہ کو دوبارہ مسجد کے طور پر استعمال کیا جائے۔ 

"فإذا تم ولزم لایملك ولا یملَّك ولایعار ولایرهن". (الدر المختار)

"(قوله: لایملك أي لایکون مملوکًا لصاحبه، ولایملَّك: أي لایقبل التملیك لغیره بالبیع ونحوه، لاستحالة تملیك الخارج عن ملکه، ولایعار ولایرهن لاقتضائهما الملك".  (الدر المختار مع الشامي، کتاب الوقف 4؍352 کراچی)

ہدایہ میں ہے :

"إذا صح الوقف لم یجز بیعه ولا تملیکه، أما امتناع التملیك؛ فلما بینا من قوله علیه السلام: تصدق بأصلها، لایباع ولایورث ولایوهب". (الهدایة، کتاب الوقف، 3/14 بیروت)فقط واللہ تعالیٰ اعلم


فتوی نمبر : 144103200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں