بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تعمیر کے لیے زبردستی یا عار دلا کر چندہ لینا


سوال

      کیا مسجد کی تعمیر کے لیے زبردستی یا عار دلا کر چندہ وصول کرنا درست ہے؟

جواب

مسجد کی تعمیر کے لیے زبرستی یا عار دلا کر چندہ لینا اور اس رقم کو مسجد میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے،حدیث مبارکہ میں کسی مسلمان کا مال اس کی رضامندی کے بغیر لینے  کو ناجائز کہا گیا ہے۔ اگرکوئی شخص اپنی خوش دلی سے کوئی رقم چندہ میں دے تو اس کا لینا اور جس مقصد کے لیے دے اس کے مطابق استعمال کرنا درست ہے، اگر مسلمانوں کے اجتماعی مفاد کے کسی کام میں مالی تعاون کی ضرورت ہو تو عمومی مجمعے میں عمومی انداز میں فضائل سنا کر ترغیب دی جاسکتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد نبوی کی تعمیر اور غزوہ تبوک کے موقعے پر عمومی مجمعے میں انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب ثابت ہے۔ تاہم ترغیب دینے کے بعد کسی پر کسی قسم کا دباؤ (خواہ اخلاقی ہو) ڈالنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں