بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کو منہدم کرنا


سوال

ہماری   گلی میں مسجد ہے اس کو دس سال کا عرصہ ہوا ہے، مسجد کا محراب ہے منارے بھی ہیں، اس عرصہ میں اس میں باجماعت نماز بھی ہوتی رہی ہے، اب جس شخص نے مسجد تعمیر  کی تھی، وہ کہتا ہے: میں اس مسجد کو شہید کروں گا، میں نے اس وقت نیت نہیں کی تھی، اس نے مسجد کا بورڈ بھی لگایا ہوا ہے، کیا وہ ایسا کرسکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  کسی جگہ کے مسجد کے طور پر  وقف ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو  باقاعدہ  مسجد کے لیے وقف کیا جائے اور واقف یوں کہہ دے کہ میں نے یہ جگہ مسجد کے لیے وقف کر دی، ایسی مسجد کو تبدیل یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔

اور اگر مسجد بنانے والے نے مسجد بناتے وقت یہ صراحت کی تھی کہ اس جگہ کو عارضی طور پر مصلیٰ بنایا جا رہا ہے اور اس کو باقاعدہ مسجد کے طور پر وقف نہیں کیا جا رہا تو ایسی صورت میں اس کا یہ کہنا معتبر ہو گا اور  تعمیر کو ختم کرنا درست ہو گا۔

اس سلسلے میں بہتر ہو گا کہ واقف اور سائل دونوں فریق مشترکہ تحریری سوال کے ہم راہ دار الافتاء سے براہِ راست رجوع کر لیں۔

الفتاوى الهندية (2/ 352):
"فأما ركنه فالألفاظ الخاصة الدالة عليه، كذا في البحر الرائق". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144106200706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں