بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد نہ جاسکنے کی صورت میں اہلیہ اور بچوں کے ساتھ گھر پر جماعت کرانا


سوال

 بندہ نے شہر کے مضافات میں رہائش رکھی ہوئی ہے، دن کے اوقات میں مسجد میں پہنچ جاتے ہیں۔ لیکن عشاء اور فجر میں بوجہ اندھیرا اور کیچڑ مسجد نہیں جا سکتے۔ کیا میں گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ جماعت کی نماز ادا کر سکتا ہوں۔ نیز میری بیٹی کی عمر آٹھ سال اور بیٹے کی عمر ساڑھے چھ سال ہے۔ کیا وہ بھی جماعت میں شریک ہو سکتے ہیں؟ اگر ہاں میں جواب ہو تو جماعت میں صف کس ترتیب سے ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اولاً تو  کوشش کیجیے کہ مسجد میں جاکر نماز ادا کیجیے، اندھیرے  کا حل ٹارچ وغیرہ کی صورت میں کیا جاسکتاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تمام نمازوں کی جماعت کی تاکید فرمائی ہے، لیکن عشاء اور فجر کی تاکید زیادہ کی ہے، ایک نابینا صحابی عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے گھر دور ہونے، اور ایسا فرد نہ ہونے کاعذر کیا جو انہیں پکڑ کر مسجد تک لائے، نیز مدینہ منورہ میں موذی جانوروں کے خطرے کے پیشِ نظر گھر میں نماز کی اجازت چاہی تو  رسول اللہ ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا: کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: جی! آپ ﷺ نے فرمایا: پھر مسجد میں میں آیا کرو۔

اور اگر واقعتاً مسجد جاکر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا دشوار ہو (حفظ و امان کے خطرے کے پیشِ نظر یا گھر مسجد سے بہت دور ہے) تو  گھر میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ جماعت کی نماز کراسکتے ہیں، آپ امامت کے مصلے پر کھڑے ہوجائیں، آپ کی اہلیہ اور بچے (آٹھ سالہ بیٹی اور چار سالہ بیٹا) آپ کے پیچھے ایک صف میں کھڑے ہوجائیں۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار(1 / 555):
"(قوله: ولو فاتته ندب طلبها) فلايجب عليه الطلب في المساجد بلا خلاف بين أصحابنا بل إن أتى مسجدًا للجماعة آخر فحسن وإن صلى في مسجد حيه منفردًا فحسن، وذكر القدوري يجمع بأهله ويصلي بهم يعني وينال ثواب الجماعة، كذا في الفتح". فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144107200827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں