بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے رہنے کا حکم


سوال

دعوت و  تبلیغ سے وابستہ  لوگ تبلیغ کی غرض سے مسجد میں دس دن یا 15 دن نفلی اعتکاف کی نیت سے رہتے ہیں,  کیا یہ جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نفلی اعتکاف کے لیے کوئی خاص وقت اور مقدار کی شرط نہیں ہے، نفلی اعتکاف کچھ  لمحوں  کا بھی ہوسکتا ہے، اور نفلی اعتکاف مسجد سے نکلنے کی صورت میں فاسد نہیں ہوتا ، بلکہ جس قدر نفلی اعتکاف کیا جائے اسی میں پورا ہوکر ختم ہوجاتا ہے،  نیز نفلی اعتکاف کرنے کے بعد مسجد سے نکلنا جائز ہے، اس سے اعتکاف ختم ہوجائے گا، پھر دوبارہ مسجد میں آکر از سر نو نفل اعتکاف کی نیت کرکے دوبارہ اعتکاف کیا جاسکتا ہے۔

پس صورتِ مسئولہ میں دعوت و تبلیغ  کی غرض سے نکلے افراد مسجد میں قیام کے دوران جو نفلی اعتکاف کی نیت کرتے ہیں، ان کا اعتکاف کرنا از روئے شرع درست ہے، البتہ جب جب مسجد سے نکلنے کی ضرورت پیش آئے تو دوبارہ داخل ہوتے ہوئے نفل اعتکاف کی نیت کرلی جائے،  مسجد سے نکلنے کے بعد دوبارہ نیت کیے بغیر پہلی نیت نفلی اعتکاف کے لیے کافی نہ ہوگی۔

  البحر الرائق  میں ہے:

"(قوله: وأقله نفلا ساعة) لقول محمد في الأصل إذا دخل المسجد بنية الاعتكاف فهو معتكف ما أقام تارك له إذا خرج". ( ٢ / ٣٢٣)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں