بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کا بلا ضرورت استعمال


سوال

 کیا مسجد کے اندر لاؤڈ سپیکر پر چیخ چیخ کر اور گلہ پھاڑ کر حد سے زیادہ تیز آواز سے وعظ نصیحت کرناجائز ہے؟ اور کیا یہ عمل مسجد کے آداب کے منافی نہیں ؟ مسئلہ جو بھی ہو اگر  ساتھ  میں دلائل اور حوالہ جات ذکر کیے جائیں تو ممنون رہوں گا!

جواب

لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضرورت کے لیے  ہے،  لہذا اس کی جتنی آواز   سے مسجد میں وعظ ونصیحت کی ضرورت پوری ہوجائے اور دوسروں کو تکلیف نہ ہو اس حد تک  جائز ہے،  مسجد میں  ضرورت سے زیادہ بلند آواز سے لاؤڈ اسپیکر پر وعظ ونصیحت کرنا درست نہیں ہے،  بسا اوقات  مسجد  میں بعض لوگ مسبوق ہوتے ہیں یا اپنی تنہا نماز   میں مشغول ہوتے ہیں  یا تلاوت  وغیرہ میں مشغول ہوتے ہیں  اور بلند آواز سے ان کو پریشانی ہوتی ہے اور ان کی نماز اور عبادت  میں خلل آتا ہے؛  لہذا  اس  سے  اجتناب ضروری ہے۔

فتاوی شامی (1/ 589) میں ہے:

"صرح في السراج بأن الإمام إذا جهر فوق الحاجة فقد أساء اهـ."

و فیه أیضًا:

"إن هناك أحاديث اقتضت طلب الجهر، و أحاديث طلب الإسرار والجمع بينهما بأن ذلك يختلف باختلاف الأشخاص والأحوال، فالإسرار أفضل حيث خيف الرياء أو تأذي المصلين أو النيام والجهر أفضل حيث خلا مما ذكر، لأنه أكثر عملا ولتعدي فائدته إلى السامعين، ويوقظ قلب الذاكر فيجمع همه إلى الفكر، ويصرف سمعه إليه، ويطرد النوم ويزيد النشاط."

(6/398، کتاب الحظر والاباحۃ، ط: سعید)

الفتاوى الهندية (1/ 72):

"و إذا جهر الإمام فوق حاجة الناس فقد أساء؛ لأن الإمام إنما يجهر لإسماع القوم ليدبروا في قراءته ليحصل إحضار القلب. كذا في السراج الوهاج."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200375

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں