بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں رقم خرچ کرنے کی نذر ماننا


سوال

ایک آدمی نے کہا کہ: "منت مانتا ہوں کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو پانچ ہزار روپے اس مسجد میں دوں گا"۔

1: کیا کام ہونے پر اس طرح کی منت پوری کرنا لازم ہے؟

2: اگر منت پوری کرنا لازم ہے تو اس متعین مسجد میں ہی دینا لازم ہے یا کسی اور مسجد میں بھی دے سکتا ہے یا کسی غریب کو بھی دے سکتا ہے؟

جواب

۱۔مذکورہ نذر منعقدہوجائےگی ،اور جب کام ہوجائے تونذرپوری کرنالازم ہوگا۔

۲۔متعین مسجدمیں یہ رقم خرچ کرنالازم نہیں،کسی اورمسجدمیں اورکسی غریب کوبھی دے سکتے ہیں۔

 اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

                        پانچ سوروپیہ مسجد میں دینے کی نذر:

سوال :  زید نے نذرمانی کہ :میرا فلاں کام ہوگیا تو ۵۰۰؍روپیہ مسجد میں دوں گا۔  تو کیا یہ ۵۰۰؍روپیہ اکھٹے اداکرے یا سو،سوروپیہ پانچ مسجدوں میں دے دے ، اپنی ہی مسجد دے دے یامتفرق زیر تعمیر مسجد میں ؟

الجواب حامداًومصلیاً:اس کو اختیارہے کہ ایک دم ۵۰۰؍سوروپیہ دےدے یاتاخیر سے دے ، مسجد کی تعیین لازم نہیں، جس مسجد میں چاہے دے دے۔فقط واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔    حررہ العبدمحمودغفرلہٗ دارالعلو م دیوبند (16-7-1389ھ) (فتاویٰ محمودیہ 14/74،ط:فاروقیہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143804200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں