اذان بائیں طرف یا داہنی طرف کہنا اولٰی ہے؟ اکثر لوگ بائیں طرف کہتے ہیں، اور حضرت تھانویؒ نے ’’اغلاط العوام‘‘ میں صفحہ نمبر ۵۲ پر لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے، ایک عالم بائیں طرف کو ترجیح دیتے ہیں!
واضح رہے کہ پنج وقتہ نمازوں کی اذان کے لیے مسجد کے اندر یا مسجد سے باہر دائیں یا بائیں جانب کی کوئی تخصیص شریعت میں نہیں ہے، اگر کوئی عالم بائیں طرف کو ترجیح دیتے ہیں تو اس کی وجہ ان ہی سے معلوم کر لی جائے۔
البتہ جمعے کی اذانِ ثانی منبر (خطیب) کے سامنے کہنا سنت ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200235
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن