بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد سے متصل مدرسہ میں جماعت کرانے کا حکم


سوال

ہماری مسجد میں ایک مدرسہ ہے جو کہ مسجد کے احاطے میں ہے، اس میں ایک نماز ہوتی ہیں اور تقریباً ١٥منٹ بعد مسجد میں بھی نماز ہوتی ہیں، مفتیانِ کرام کیا فرماتے ہیں اس بارے میں؟ یہاں کوئی پہرہ کا چکر بھی نہیں ہے !

جواب

اگر مسجد و مدرسہ بالکل متصل ہے تو مسجد ہی میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنی چاہیے ؛ اس لیے  کہ مسجد کا ثواب مسجد ہی میں باجماعت نماز پڑھنے سے حاصل ہو گا، البتہ اگربچوں کی کثرت کی وجہ سے یابچوں کو نماز کی تربیت کرانے کی غرض سے یا کسی دوسرے عذر کی بناپر مدرسہ ہی میں جماعت کرائی جاتی ہے تو اس کی گنجائش ہوگی۔

سنن ابن ماجه (2/ 417)

'' عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "صلاة الرجل في بيته بصلاة، وصلاته في مسجد القبائل بخمس وعشرين صلاةً، وصلاته في المسجد الذي يجمع فيه بخمس مائة صلاة، وصلاته في المسجد الأقصى بخمسين ألف صلاة، وصلاته في مسجدي بخمسين ألف صلاة، وصلاته في المسجد الحرام بمائة ألف صلاة۔"فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں