بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد سے تسبیح لے کر متبادل تسبیح رکھنا


سوال

مسجد  سے تسبیح لینا اور متبادل تسبیح رکھنا کیسا ہے؟

جواب

مسجد  کی جو اشیاء مسجد میں عبادت کی غرض سے استعمال کرنے کے لیے مختص ہوں، ان کا وہیں عبادت کی غرض سے استعمال کرنا جائز ہے، انہیں وہاں سے منتقل کرنا یا اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے، لہذا مسجد کی تسبیح کو اپنے ذاتی استعمال کے لیے  مسجد سے باہر لے جانا  جائز نہیں ہے اگرچہ اس کی جگہ کوئی اور تسبیح رکھ دی جائے، البتہ اگر وقف کرنے والے کی طرف سے  یہ چیزیں نمازیوں کو ملکیتاً دینے کے لیے رکھی ہوئی اور اس کی طرف سے اجازت ہو کہ نمازی اس کو اپنے ساتھ بھی لے جاسکتے ہیں تو پھر  وہاں سے تسبیح اٹھانا جائز ہوگا۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

”متولي المسجد لیس له أن یحمل سراج المسجد إلی بیته وله أن یحمله من البیت إلی المسجد“، کذا في فتاوی قاضي خان اهـ‘‘.  ( ۲:۴۶۲ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں