بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد حرام میں عورت کی نماز کا حکم


سوال

 مسجدِ حرام میں عورتوں کی نماز درست ہے؟

جواب

عورتوں کے لیے  اپنے گھر (قیام گاہ) ہی میں نماز پڑھنا بہتر ہے، چاہے وہ محلہ کی مسجد ہو یا حرم شریف ؛  لہٰذا عورتوں کے لیے بہتر یہی ہے کہ خاص نماز کے ارادے سے مسجد نہ جائیں چاہے حرم شریف ہی ہو، البتہ عورت اگر طواف کے ارادہ سے یا روضۂ اقدس پر صلاۃ وسلام پیش کرنے کے لیے حرم شریف میں حاضر ہوئی ہو اور نماز کی تیاری ہونے لگے تو وہاں عورتوں کے ساتھ نماز پڑھ لے، مردوں کے ساتھ ہرگز کھڑی نہ ہو۔

حضرت امّ حمید رضی اللہ عنہا نے بارگاہِ نبوی ﷺ میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ مجھے آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کا شوق ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:تمہارا شوق (اور دینی جذبہ) بہت اچھا ہے، مگر تمہاری نماز اندرونی کوٹھی میں کمرہ کی نماز سے بہتر ہے، اور کمرہ کی نماز گھر کے احاطہ کی نماز سے بہتر ہے، اور گھر کے احاطہ کی نماز محلہ کی مسجد سے بہتر ہے، اور محلہ کی مسجد کی نماز میری مسجد (مسجدِ نبوی) کی نماز سے بہتر ہے۔

چناں چہ حضرت امّ حمید ساعدی رضی اللہ عنہا نے فرمائش کرکے اپنے کمرے (کوٹھے) کے آخری کونے میں جہاں سب سے زیادہ اندھیرا رہتا تھا مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ) بنوائی، وہیں نماز پڑھا کرتی تھیں، یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا اور اپنے خدا کے حضور حاضر ہوئیں"۔
(الترغیب و الترہیب:۱/۱۷۸)
(فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۴۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں