بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد اور مدرسہ کی تزئین کرنا


سوال

 مفتیانِ کرام کیا فرماتے ہیں کہ آج کل مسجدوں اور مدرسوں کو  اور مدارس میں دورہ حدیث کی درس گاہوں کو سجایا جاتاہے، یہ شریعت کی رو سے جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

 مسجد  و مدرسہ  کی تعمیر کےمتعلق ضابطہ یہ ہے وہ مسجد  و مدرسہ جس محلے  یا علاقے میں واقع ہو، اس محلے میں موجود گھروں یا تعلیمی اداروں کے معیار سے اگر برتر نہ ہو، تو کسی طرح ان سے فروتر بھی نہ ہو، بلکہ  کم از کم ان کے معیار کے مطابق ہو،  اس سےزائد تزیین و آرائش کے لیے وقف کے پیسوں کا استعمال جائز نہیں، اگر کوئی شخص اپنے ذاتی مال سے مسجد یا مدرسے کی تزیین و آرائش کا اہتمام کرتا ہے، تو گنجائش ہے، البتہ دو باتوں کا لحاظ ضروری ہے: (1) مسجد و مدرسہ کے وقار اور مرتبہ کے خلاف کوئی چیز یا عمل نہ ہو۔ (2) اس کے التزام سے بچا جائے کہ ہر تقریب میں لازمی طور پر تزیین کی جائے یا اس کے لیے مستقل چندہ کیا جائے۔ اور اگر وقف مال سے تزیین کی گئی تو متولی و منتظم ضامن ہوگا۔

"لابأس بنقشه خلا محرابه بجص، وماء ذهب بماله لا من مال الوقف، وضمن متولیه لو فعل، النقش البیاض، إلا إذا کان لإحکام البناء". (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکره فیها 1: 658 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں