بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ کا حکم


سوال

اگر ایک خاتون جس کا بچہ 6 مہینے کا ہے اور اب اس خاتون کو طہارت کا مسئلہ ہے، وضو کرنے کے بعد 2 یا 3 منٹ کے اندر اندر جب مشاہدہ کرتی ہے تو شرم گاہ سے لیس دار مادہ تھوڑی سی مقدار میں نکل جاتا ہے، دوبارہ وضو کرنے اور نماز کی کچھ رکعات ادا کرنے کی بعد جب دوبارہ مشاہدہ کرتی ہے تو دوبارہ کچھ لیس دار مادہ تھوڑا سا نکلا ہوا ہوتا ہے ۔اور یہ سلسلہ بچے کی ولادت کے 45 دن سے شروع ہوا ہے۔تو کیا یہ خاتون شرعی طور پر معذور قرار پائے گی اور ایک وقت کے لیے ایک ہی وضو کافی رہے گا؟

جواب

مستحاضہ عورت(جسے حیض ونفاس کے علاوہ خلافِ معمول خون آتاہو، لیکوریا بھی اسی حکم میں ہے) اگر یہ خون مسلسل جاری ہو تو ایسی عورت ’’معذور‘‘ کے حکم میں ہے، اورشرعاً  ’’معذور ‘‘  ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جسے کسی ایک نماز کے مکمل وقت میں وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب (مثلاً: ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) اس طور پر مسلسل پیش آئے کہ اس کو اتنا وقت بھی نہ مل سکے کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے، ایک نماز کا وقت بھی ایسے گزر گیا تو وہ شرعی معذور ہے، پھر معذوری اس وقت ختم ہوگی جب کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر گزرجائے؛ لہذاجسے استحاضہ کا خون مسلسل رہتا ہو تو ایسی معذورعورت  کے لیے  حکم یہ ہے کہ ہرفرض  نماز کے وقت تازہ وضو کرے اور اس وضو سے اس وقت میں فرض، سنت،نفل اور قضا  تمام نمازیں ادا کرسکتی ہے۔  نیز اسی وضو سے قرآنِ کریم کی تلاوت بھی کرسکتی ہے۔محض تلاوت کے لیے دوبارہ وضو کرنا لازم نہیں ۔

البتہ  اگر وضو اس خون والے عذر کے علاوہ کسی اور وجہ سے ٹوٹا ہوتو دوبارہ وضو کرناضروری  ہوگا؛ لہذا مذکورہ صورت میں اگر یہ شرط پائی جاتی ہو تو معذور والے احکام جاری ہوں گے۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے :

’’( قوله: والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم إلى آخره) وكذا من به انفلات ريح واستطلاق بطن، ( قوله: فيصلون بذلك الوضوء ما شاءوا من الفرائض والنوافل )،  وكذا النذور والواجبات ما دام الوقت باقياً‘‘. (1/131) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں