ایک شخص مغرب کی نماز میں قعدۂ اخیرہ میں شریک ہوا تو وہ اپنی نماز کیسے پوری کرے گا؟ اور مسبوق کے لیے جو قاعدہ بیان کیا گیا ہے کہ قرأت کے اعتبار سے اس کی پہلی رکعت ہوگی اور قعدہ کے اعتبار سے آخری اس کو مثال سے سمجھا ئیں!
مذکورہ صورت میں (یعنی جب مغرب کی نماز کے آخری قعدے میں امام کے ساتھ شریک ہوا) مسبوق جب اپنی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوگا تو وہ اسی طرح نماز ادا کرے گا گویا کہ وہ انفرادی طور پر مغرب کی نماز ادا کرتا ہے۔ یعنی قراءت کے اعتبار سے بھی یہ اس کی پہلی رکعت ہوگی، لہٰذا پہلی رکعت میں قراءت کرے گا، اورقعدے کے اعتبار سے بھی یہ اس کی پہلی رکعت ہے، اس لیے کہ اس نے امام کے ساتھ ایک رکعت بھی ادا نہیں کی تو اس میں قعدہ نہیں کرے گا۔ اگلی رکعت ا س کی دوسری رکعت ہے تو اس میں وہ قعدہ کرے گا، اسی طرح تیسری رکعت کو مکمل کرے گا۔ قعدے اور قراءت کے اعتبار سے فرق اس وقت ظاہر ہوگا جب امام کے ساتھ کم از کم وہ ایک رکعت پڑھ چکا ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200800
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن