بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر پر قصر کے احکامات کب جاری ہوں گے ؟ سفر میں قصر کا حکم


سوال

مسافر پر کتنا کلومیٹر کے فاصلے پر نمازِ سفر شروع ہوجاتی ہے؟  اگر وہ سفر میں نماز پوری پڑھے تو کیا اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت کے ارادے سے سفر کے لیے نکلے، تو اس پر اپنے شہر کی حدود سے نکلنے کے بعد چار رکعت والی نماز کو دو رکعت پڑھنا لازم ہوجا تا ہے، اور منزل پر اگر پندرہ دن سے کم قیام ہو تو وہاں بھی مذکورہ شخص مسافر شمار ہوگا اور قصر نماز ہی پڑھے گا۔ اور شرعی سفر میں چار رکعت والی فرض نماز کو قصر (یعنی دو رکعت ) پڑھنا ہی اصل ہے، اس لیے پوری چار رکعات پڑھنا درست نہیں ہے، بلکہ قصر کرنا ہی لازم ہے خواہ وقت اور سہولت کیوں نہ ہو۔

البتہ اگر کوئی شخص حالتِ سفر میں کسی مقیم امام کی اقتدا میں نماز پڑھے تو وہ امام کے تابع ہوکر پوری چار رکعت ہی پڑھے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 123):

"(صلى الفرض الرباعي ركعتين) وجوباً لقول ابن عباس: «إن الله فرض على لسان نبيكم صلاة المقيم أربعاً والمسافر ركعتين»، ولذا عدل المصنف عن قولهم: قصر؛ لأن الركعتين ليستا قصراً حقيقةً عندنا بل هما تمام فرضه والإكمال ليس رخصةً في حقه بل إساءة. قلت: وفي شروح البخاري: أن الصلوات فرضت ليلة الإسراء ركعتين سفراً وحضراً إلا المغرب فلما هاجر عليه الصلاة والسلام  واطمأن بالمدينة زيدت إلا الفجر لطول القراءة فيها والمغرب لأنها وتر النهار فلما استقر فرض الرباعية خفف فيها في السفر عند نزول قوله تعالى:{فليس عليكم جناح أن تقصروا من الصلاة} [النساء: 101] وكان قصرها في السنة الرابعة من الهجرة وبهذا تجتمع الأدلة اهـ كلامهم فليحفظ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں