اگر امام مسافر ہو تو وہ دو رکعت پر سلام پھیرے گا، اب مقتدیوں کی باقی نماز میں سورہ فاتحہ کا حکم کیا ہے؟ اور مفتی بہ قول بیان کریں!
مسافر امام کے سلام پھیرنے کے بعد جو مقیمین مقتدی ابتدا سے نماز میں شامل ہوں وہ اپنی بقیہ نماز بغیر قراءت کے مکمل کریں گے، البتہ مسبوقین سے ابتدا میں جو رکعت مسافر امام کی اقتدا میں ادا کرنے سے رہ گئی ہو، اس کی ادائیگی میں وہ قراءت کریں گے۔ اور بعد کی ایک یا دو رکعت مکمل کرتے ہوئے ان رکعات میں یہ بھی قراءت نہیں کریں گے، مثلاً: ظہر کی نماز میں جو مقیم مقتدی ابتدا سے مسافر امام کی اقتدا میں شامل ہوا وہ سلام کے بعد دونوں رکعات بغیر قراءت (فاتحہ) مکمل کرے گا، اندازے سے اتنی دیر خاموش رہ کر رکوع کرلے گا، بقیہ نماز حسبِ ترتیب مکمل کرے گا۔ اور جس کی ایک رکعت شروع میں رہ گئی وہ مقیم مقتدی مسافر امام کے سلام کے بعد ایک رکعت میں (سورہ فاتحہ اور سورت کی) قراءت کرے گا، بقیہ دو رکعات میں خاموش رہے گا۔
تنوير الأبصار مع الدر المختارمیں ہے:
"(وَصَحَّ اقْتِدَاءُ الْمُقِيمِ بِالْمُسَافِرِ فِي الْوَقْتِ وَبَعْدَهُ فَإِذَا قَامَ) الْمُقِيمُ (إلَى الْإِتْمَامِ لَايَقْرَأُ) وَلَايَسْجُدُ لِلسَّهْوِ (فِي الْأَصَحِّ)؛ لِأَنَّهُ كَاللَّاحِقِ وَالْقَعْدَتَانِ فَرْضٌ عَلَيْهِ، وَقِيلَ: لَا، قُنْيَةٌ. (بَابُ صَلَاةِ الْمُسَافِرِ، ٢ / ١٢٩) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن