نمازِ تراویح سنتِ مؤکدہ ہے،لیکن اس میں پورا قرآن ختم کرنا کیا درجہ رکھتا ہے؟ ہمارے معاشرے کی اکثریت تراویح سے ان کی طوالت کی وجہ سےباغی ہے، کیا صرف تراویح کی برکات سے اکثریت کو مستفید کرنے کےلیےمساجد میں دو جگہ جماعت کے اہتمام کی ترغیب دی جاسکتی ہے: ایک پورا قرآن اور ایک مختصر سورتوں کے ساتھ؟
''تراویح'' میں کم از کم ایک مرتبہ ختمِ قرآن سنت ہے اس سے زائد مستحب ہے۔ مساجد میں مقتدیوں کی رعایت رکھتے ہوئے 27 یا 29 روزہ ختم القرآن کا اہتمام کیا جاتا ہے اتنی تخفیف کافی ہے۔ باقی جو حضرات ''معذور'' ہوں تراویح میں شریک نہ ہوسکتے ہوں، وہ گھروں میں پڑھیں، مسجد میں اس طرح دو جماعتوں کے قیام کی تجویز مفاسد کامجموعہ اور شیطانی واہمہ ہے، اس پر ہر گز عمل نہ کریں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200277
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن