بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

‎میں نے ایک اجنبیہ کافر عورت سے زنا کیا، پھر اس کی ایک لڑکی جو ایمان لائی مسلمان بن گئی مجھ سے شادی کا مطالبہ کرنے لگی، میں نے بھی ہاں کر دی، نکاح ہوگیا، کیا یہ حلال ہے؟  اور اگر حرام ہے تو کیا کروں؟  میں نے بیوی کہا کہ اگر حرام ہے  تو طلاق دینی ہوگی،  وہ غم میں ڈوب جاتی ہے اور روتی ہے، میرے 2 دو بچے بھی ہیں،  ہم نے کورٹ میرج کی ہے، وہ واپس نہیں جاسکتی،  واپس گئی تو اس کو جان کا خطرہ ہے،  بڑے مشکل حالات میں ہیں!

جواب

جس عورت کے ساتھ کوئی مرد زنا کرلے اس مرد کے لیے مزنیہ کی لڑکی سے نکاح کرنا جائز نہیں، اگر شادی کرلی تو بھی شرعاً یہ نکاح منعقد نہیں ہوا،فوری علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہو گا،  ورنہ سخت گناہ ہو گا۔

اگر اس عورت سے علیحدگی اختیار کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے تو کوئی ایسی صورت اختیار کر لیں کہ جس سے فتنہ نہ ہو،  بہرحال علیحدگی اختیارکرنا کرنا لازم ہے، عدت گزار کر لڑکی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے؛ واپسی میں یا دیگر مشکلات کی صورت میں اسے کسی مناسب جگہ رشتہ کرلینا چاہیے۔

واضح رہے کہ زنا کبیرہ گناہ ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے برا چلن قرار دیا ہے، لہٰذا سائل کو چاہیے کہ مذکورہ فعل پر صدقِ دل سے توبہ کرے اور آئندہ اس طرح کے مواقع سے سختی سے اجتناب کرے۔

الفتاوى الهندية (1/ 274):
"من زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں