بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو طلاق کا حق دینے کا حکم


سوال

شوہر نے بیوی کو کہا کہ "آج میں اپنے ہوش و حواس سے طلاق کاحق تفویض کرتا ہوں"۔ جب کہ نکاح نامہ میں یہ شق کاٹی ہوئی ہے ۔جیسا کہ نکاح خواں عموماً   کرتے ہیں ۔ اور بیوی نے یہ الفاظ ادا کیے کہ آج کے بعد میرا اور آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے ، اور دوسری بار تاکیداً  کہا۔ حق طلاق تفویض کرنے اور یہ الفاظ ادا کرنے میں 5 سال کا وقت ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً  شوہر کی جانب سے اپنی بیوی کو  طلاق کا حق مذکورہ الفاظ:  "آج میں اپنے ہوش و حواس  سے طلاق کا حق تفویض کرتا ہوں"کے ساتھ   تفویض کرنے کے پانچ سال بعد  بیوی نے یہ الفاظ کہے ہیں : "آج کے بعد میرا اور آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے" تو ان الفاظ کے کہنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی؛ کیوں کہ شوہر  کی جانب سے تفویضِ طلاق کے فوراً بعد اسی مجلس میں بیوی کی جانب سے علیحدگی اختیار کرنا ضروری تھا، مجلس کے برخاست ہونے کے ساتھ ہی طلاق واقع کرنے کا جو حق بیوی کو ملا تھا وہ بھی ختم ہوگیا؛  لہذا  پانچ سال بعد بیوی کی جانب سے مذکورہ بالا الفاظ ادا کرنا شرعاً معتبر نہ ہوگا۔

"إذا قال لإمرأته ... أو قال لها: طلقي نفسك، فلها أن تطلق نفسها مادامت في مجلسها ذلك..." الخ (الفتاوى الهندية، الباب الثالث في تفويض الطلاق، ١ / ٣٨٧، ط: رشيدية).فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں