بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزدور کو زکات دینا


سوال

زکوۃ کس کو دی جا سکتی ہے؟  ایک شخص کو  روزی نہیں ملی دو دن سے،  کیا زکوۃ  کا حقدار ہوگا؟

جواب

     اگر کسی شخص  کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی)  کے برابر  رقم نہیں ہے، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت سے زائد  سامان ہے کہ جس کی مالیت نصاب کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید ، ہاشمی ہے تو اس شخص کے لیے زکوۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا ہوجائے گی۔

لہذا اگر کوئی مزدور ایسا ہو جس کی ملکیت میں نصاب   (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی)  کے برابر  رقم اور ضرورت سے زائد سامان نہیں ہے تو اس کے لئے زکوۃ لینا جائز ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 189)
لا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلا عن حاجته في جميع السنة هكذا في الزاهدي والشرط أن يكون فاضلا عن حاجته الأصلية، وهي مسكنه، وأثاث مسكنه وثيابه وخادمه، ومركبه وسلاحه، ولا يشترط النماء إذ هو شرط وجوب الزكاة لا الحرمان كذا في الكافي. ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحا مكتسبا كذا في الزاهدي. ولا يدفع إلى مملوك غني غير مكاتبه كذا في معراج الدراية.
 


فتوی نمبر : 144107200622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں