بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ جرابوں اور جوتوں پر مسح کرنا


سوال

اگر ایک شخص جرابیں اور جوتے پہن کر سارا دن پاؤں بند رکھتا ہے اور کسی طرح سے گندے نہیں ہوئے تو پھر بھی دھونے ہوں گے؟

جواب

وضو کے بعد مروجہ جرابیں اور جوتے پہننے کی وجہ سے وضو میں مسح کرنے کی اجازت نہیں، لہذا مسئولہ صورت میں بھی پاؤں دھونا  ضروری ہوگا۔

واضح رہے کہ وضو میں اعضاءِ وضو کو دھونا ظاہری نجاست یا گندگی اور میل کچیل کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ نجاستِ حکمی کی بنا پر یہ اعضاء دھونے کا حکم ہے، اس لیے اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو اس پر ان اعضاء کو دھونا اور سر کا مسح کرنا ضروری ہوتاہے، خواہ یہ کتنے صاف کیوں نہ ہوں!

نیز یہ بھی واضح رہے کہ چمڑے کے موزوں یا وہ موزے جو چمڑے کے موزوں کے قائم مقام بن سکیں ان پر شرعاً مسح کرنے کی اجازت ہے، چمڑے کے موزوں کے قائم مقام سے مراد وہ موزے/ جرابیں ہیں جو اتنے موٹے ہوں کہ انہیں پہن کر (جوتے کے بغیر) بلاتکلف کم از کم تین میل شرعی پیدل چلیں تو وہ پھٹیں نہیں، اور موٹے ہونے کی وجہ سے کسی چیز سے باندھے بغیر پنڈلی پر رکے رہیں، اور اتنے موٹے اور گاڑھے ہوں کہ ان میں سے پانی نہ چھنتا ہو۔ اگر ایسے موزے پاکی کی حالت (باوضوحالت) میں پہنے ہوں تو حدث پیش آنے کے وقت سے لے کر ایک دن تک مقیم کے لیے، اور تین دن تین راتوں تک مسافر کے لیے ان پر مسح کی اجازت ہوتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں