بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرض کی وجہ سے روزہ چھوڑنا،تراویح کی حیثیت


سوال

میرا ٹرانسپلانٹ ہوا ہے گردے کا، ابھی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ آپ نے روزے نہیں رکھنے، آپ کے لئے نقصان ہے ۔ ابھی سوال یہ ہے کہ ڈاکٹر کا کہنا مانا جائے یا ان فرضی روزوں کا رکھنا چاہیے؟اور ان روزوں کی قضارکھنی ہے یا فدیہ دینا ہے۔اور فد یہ کتنا دینا ہے ؟کس کس کو دینا ہے؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ ہمیں تراویح پڑھنی چاہیے، کہ نہیں؟ ان کا ثواب اسی طرح ہے جس طرح روزوں کا ۔

جواب

اگر ڈاکٹر دیندار اور سمجھدار ہے اور اس کا کہنا ہے کہ فی الحال روزہ رکھنا آپ کے لیے نقصان دہ ہے تو فی الحال روزہ نہ رکھیں بلکہ بعدمیں قضا کرلیں۔ایک روزے کافدیہ ایک صدقہ فطرکے برابرہے ،یعنی تقریباًدوکلوگندم یااس کی موجودہ قیمت ایک روزے کے بدلے میں اداکردیاکریں۔فدیے کامصرف وہی ہے جوزکوۃ کامصرف ہے،یعنی مستحق فقراء ومساکین لوگوں کودیاجائے۔کسی ایک محتاج کودینابھی جائزہے اورالگ الگ لوگوں کودے تب بھی اداہوجائے گا۔

2۔بیس رکعات نماز تراویح کی نمازسنت موکدہ ہے،تمام ائمہ کااس پراتفاق ہے،حدیث شریف میں تراویح میں قیام کرنے اورقرآن سننے کی بڑی فضیلت آئی ہے،چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:''جورمضان میں اللہ پریقین رکھتے ہوئے ثواب کی نیت سے قیام کرے گااللہ اس کے تمام گناہوں کومعاف فرمادیں گے۔(مشکوۃ)لہذا جس طرح روزوں کااہتمام ہوتاہے اسی طرح تراویح کی باجماعت ادائیگی کااہتمام کرناچاہیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143709200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں