قبر پر سلام کرنے پر کیا مردہ اس کا جواب دیتا ہے؟ نیز کیا سلام کی برکت سے مردہ پر سے عذاب میں تخفیف ہوتی ہے؟
احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ایک آدمی دنیا میں کسی کو جانتا تھا اور پھر اس کا انتقال ہوگیا تو جب وہ اس کی قبر پر جاکر سلام کرتا ہے تو صاحبِ قبر سلام کرنے والے کو پہچان بھی لیتا ہے اور اس کے سلام کا جواب بھی دیتا ہے۔
سلام چوں کہ سلامتی کی دعا ہے؛ لہذا قبر والے کو سلام کرنے سے قبر والے کے فائدے کی امید رکھنی چاہیے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (4 / 1257):
"وفيه أبلغ الرد لقول بعض الشافعية وغيرهم: إن الأولى عليكم السلام، لأنهم ليسوا أهلاً للخطاب، مع ظهور بطلان تعليلهم؛ لأنه لا فرق من حيث الخطاب بين تقدمه وتأخره على أن الصواب أن الميت أهل للخطاب مطلقاً، لما سبق من الحديث: " «ما من أحد يمر بقبر أخيه المؤمن يعرفه في الدنيا فيسلم عليه إلا عرفه ورد عليه السلام»". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201833
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن