بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کے لیے زنانہ لباس پہننا


سوال

 اگر کوئی اپنے آپ کو لڑکی جیسا محسوس کر رہا ہے اور اس کی عادات اور اخلاق بھی لڑکیوں جیسے ہیں، اور اس کو بغیر لڑکیوں کے کپڑے پہنے چین اور سکون نہیں ملتا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص  پیدائشی  طور پر   مرد  ہے اوراس کے باوجود  اُس میں مذکورہ زنانہ صفات کی طرف میلان پایا جاتا ہے تو  اُسے چاہیے کہ  وہ عورتوں کی صفات اپنانےسے گریز کرے  اور ان کاحلیہ اختیار کرنے سے مکمل اجتناب کرے ۔ عادات واطوار اور شکل وصورت میں  عورتوں  سے مشابہت اختیار کرنے والے مردپر اللہ تعالی لعنت کرتے ہیں، اس لیے عورتوں سے مشابہت  اختیار کرنا شرعاً درست نہیں ہے، نیز اُسے چاہیے کہ مردانہ صفات کےحامل لوگوں کے ساتھ اپنی اٹھک بیٹھک رکھے، زنانہ صفت  دوستوں  اور عورتوں کی مجالس سے دور رہے۔

وفي المعجم الکبیر للطبراني:

"عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء، ولعن المتشبهات من النساء بالرجال»". (ج:۱۱،ص:۲۵۲،رقم: ۱۱۶۴۷، عکرمة عن ابن عباس، ط: مكتبة ابن تيمية – القاهرة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں