بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد و عورت کی نماز میں فرق


سوال

مرد و عورت کی نماز میں فرق ہے؟ برائے مہربانی صحیح احادیث کی روشنی میں جواب دیجئے، اس باب میں جو احادیث ہیں کیاوہ ضعیف ہیں؟

جواب

مرد اور عورت کی نماز میں کئی وجوہ سے فرق ہے جس کا ثبوت احادیث مبارکہ سے ملتا ہے، ایک حدیث میں آتا ہے کہ دو عورتیں نماز پڑھ رہی تھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا کہ بعض اعضاء کو بعض سے ملا کر اور چپکا کر سجدہ کیا کریں یعنی مردوں کی طرح کشادگی کے ساتھ سجدہ نہ کریں  بلکہ سجدہ کی حالت میں اپنی کہنیوں کو زمین سے لگائیں، بازوؤں کو سینے سے اور پیٹ کو زانو پر رکھ لیا کریں۔چنانچہ اس حدیث کو امام ابو داؤد نے اپنی مراسیل میں ذکر فرمایا ہےعن يزيد بن أبي حبيب، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على امرأتين تصليان فقال: «إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلى الأرض فإن المرأة ليست في ذلك كالرجل» (مراسیل ابو داؤد، باب جامع الصلاۃ (117) ط:مؤسسة الرسالة - بيروت)

اسی طرح اس روایت کو امام بیہقی نے بھی اپنی کتاب میں ذکر فرمایا ہے عن يزيد بن أبي حبيب أن رسول الله صلى الله عليه و سلم مر على امرأتين تصليان فقال إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلى الأرض فإن المرأة ليست في ذلك كالرجل (السنن الکبریٰ للبیہقی، باب ما يستحب للمرأة من ترك التجافي في الركوع والسجود قال إبراهيم النخعي كانت المرأة تؤمر إذا سجدت أن تلزق بطنها بفخذيها كيلا ترتفع عجيزتها ولا تجافي كما يجافي الرجل (2/223) ط: مكتبة دار الباز - مكة المكرمة 

نیز مصنف ابن ابی شیبہ میں مرد و عورت کی نماز کے فرق کو واضح انداز میں ذکر کیا گیا ہے چنانچہ امام ابراہیم کا قول نقل کیا گیا ہے : عن إبراهيم، قال: «إذا سجدت المرأة فلتلزق بطنها بفخذيها، ولا ترفع عجيزتها، ولا تجافي كما يجافي الرجل» (مصنف ابن ابی شیبۃ، باب المراۃ کیف تکون فی سجودھا (1/242) ط: مكتبة الرشد - الرياض.

گو اس باب میں امام بیہقی کی بعض روایتوں کو ضعیف کہا گیا ہے ،مگر اس بارے میں صرف وہی روایات مدار نہیں ہیں، اس کے علاوہ چونکہ کئی روایات موجود  ہیں جن کا ذکر سابق میں ہوا ، اور ان  روایات سے دونوں کی نماز کا فرق واضح ہوتا ہےاور ان ہی روایات سے  استدلال کر کے فقہاء امت نے مرد و عورت کی نماز میں فرق بیان فرمایا ہے لہذا اس میں تردد نہیں کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں